۲۷ آبان ۱۴۰۳ |۱۵ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 17, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ انسان کو اللہ کے فیصلوں پر راضی رہنا چاہیے اور حسد سے گریز کرنا چاہیے۔ حسد کرنے سے انسان نہ صرف روحانی نقصان اٹھاتا ہے بلکہ اللہ کے منصوبوں پر اعتراض کا مرتکب ہوتا ہے، جو اس کے ایمان میں کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُمْ مُلْكًا عَظِيمًا. النِّسَآء (۵۴)

ترجمہ: یا وہ ان لوگوں سے حسد کرتے ہیں جنہیں خدا نے اپنے فضل و کرم سے بہت کچھ عطا کیا ہے تو پھر ہم نے آلِ ابراہیم علیھ السّلامکو کتاب و حکمت اور ملک عظیم سب کچھ عطا کیا ہے۔

موضوع:

حسد اور اللہ کے فضل کے حامل افراد

پس منظر:

یہ آیت سورۂ نساء کی ہے، جہاں اللہ تعالیٰ انسانوں کے رویے، خصوصاً حسد کے حوالے سے گفتگو فرماتا ہے۔ اہلِ کتاب اور منافقین کی طرف اشارہ ہے، جو ان نعمتوں پر حسد کرتے تھے جو اللہ نے اپنے منتخب بندوں کو عطا کیں، خصوصاً رسولِ اکرمؐ اور آلِ ابراہیمؑ کو۔

تفسیر:

1. حسد کی مذمت: آیت میں حسد کو غیر منطقی اور بے فائدہ رویہ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے، اپنے فضل سے نوازتا ہے۔

2. آلِ ابراہیمؑ کی فضیلت: آلِ ابراہیمؑ (جن میں انبیاء، اولیاء، اور صالحین شامل ہیں) کو اللہ نے کتاب (وحی)، حکمت (دانائی)، اور عظیم بادشاہت عطا کی۔ یہ فضل اللہ کی مرضی اور حکمت کے مطابق ہے، اور اس پر حسد کرنا بے جا ہے۔

3. نعمتوں کی تقسیم: اللہ کی نعمتیں اس کی مرضی کے مطابق تقسیم ہوتی ہیں، اور کسی کو ان پر اعتراض یا حسد کا حق نہیں۔

اہم نکات:

• حسد ایک منفی جذبہ ہے، جو انسان کو روحانی نقصان پہنچاتا ہے۔

• اللہ تعالیٰ کے فیصلے حکمت پر مبنی ہوتے ہیں، اور اس کے فضل کو سمجھنے اور قبول کرنے کی ضرورت ہے۔

• آلِ ابراہیمؑ کو عطا کی گئی نعمتیں انسانوں کے لیے ایک مثال ہیں کہ اللہ کا فضل کیسے ان کے لیے خیر کا سبب بنتا ہے۔

• رسول اکرمؐ اور اہل بیتؑ پر اللہ کے فضل کا ذکر ان کے مقام کی وضاحت کرتا ہے۔

نتیجہ:

انسان کو اللہ کے فیصلوں پر راضی رہنا چاہیے اور حسد سے گریز کرنا چاہیے۔ حسد کرنے سے انسان نہ صرف روحانی نقصان اٹھاتا ہے بلکہ اللہ کے منصوبوں پر اعتراض کا مرتکب ہوتا ہے، جو اس کے ایمان میں کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .